حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، تہران پولیس کے سربراہ نے مدافع امنیت، طلبہ بسیجی شہید ارمان علی کی شہادت کے پانچ مرکزی مجرموں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔
21 سالہ شہید علی وردی، مدرسہ علمیہ آیت اللہ مجتہدی (رہ) کے طالب علم اور مرکز تربیتی حوزہ کے انسٹرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ تہران میں سپاہ محمد رسول اللہ (ص) کی امام رضا (ع) بسیجیان یونٹ کے رکن بھی تھے۔
شہید ارمان علی 26 اکتوبر 2022ء بدھ کی رات (4 آبان 1401شمسی) تہران کے علاقے اکباتان میں شرپسندوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی بدامنی کی کوششوں کے دوران فسادیوں کے وحشیانہ تشدد سے شدید زخمی ہو کر شہادت کے مقام پر فائز ہوئے تھے۔
تہران کے پولیس کمانڈر سردار حسین رحیمی نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا: ارمان علی وردی کی شہادت کے اہم عناصر میں سے 15 افراد کی شناخت ہو گئی ہے اور پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی کوششوں سے ان میں سے پانچ اہم عناصر کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 02 نومبر 2022ء بروز بدھ کو سینکڑوں طلبہ کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں شہید ارمان علی وردی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ حزب اللہی نوجوان اور پرہیزگار طالب علم ارمان علی وردی کہ جس نے تشدد کی حالت میں شہادت پائی اور اس کی لاش کو سڑک پر چھوڑ دیا گیا، اس نے کیا گناہ کیا تھا؟
انہوں نے کہا: ایسے جرائم کرنے والے کون لوگ ہیں اور ان کے آرڈرز اور احکامات کہاں سے آتے ہیں؟ انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے لوگوں نے اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کیوں نہیں کی؟ یقیناً یہ ہمارے فرزند اور نوجوان نہیں ہو سکتے ہیں، ان جرائم کے مرتکب افراد کی شناخت ہونی چاہیے اور جو بھی ان جرائم میں ملوث ہونا ثابت ہوا بلاشبہ اسے سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔